ہوا میں ٹھوس اور گیس کی صورت میں کثافتیں پائی جاتی ہیں۔ ٹھوس کثافتیں مثلا ذرات وغیرہ ہوا میں معلق رہتے ہیں ٹھوس ذرات میں نامیاتی اور غیر نامیاتی دونوں قسم کے ذرات پائے جاتے ہیں نامیاتی زراعت میں لکڑی کے چھوٹے چھوٹے بیج روٹی وغیرہ کے ریشے مختلف جانداروں کے بال اور کھال سے اترنے والی پپڑیاں اور کی قسم کے جراثیم ہوتے ہیں۔
غیر نامیاتی زراعت میں ریت، پیسا ہوا کوئلہ, نمک اور دھویں میں موجود کاجل وغیرہ کے ذرات شامل ہوتے ہیں۔
یہ ٹھوس کثافتیں بھاری ہونے کی وجہ سے مختلف اشیاء پر لگ جاتی ہیں مثلا کرسی وغیرہ پر جب ان اشیاء کو جھاڑا جاتا آ جاتا ہے تو یہ کثافتیں دوبارہ ہوا میں مل جاتی ہیں۔
گیس کی شکل کی کثافتیں انسانوں اور حیوانوں کے سانس کے ذریعے جلنے کے عمل سے اور نباتاتی اور حیوانی مادوں کے گلنے سڑنے سے ہوا میں شامل ہوتی رہتی ہے سانس لینے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بخارات ہوا میں شامل ہوتے ہیں جلنے کے عمل میں بھی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور آبی بخارات ہوا میں شامل ہوتے ہیں اس کے علاوہ وہ جلنے کے عمل سے کاربن مونو آکسائیڈ بھی ہوا میں شامل ہوتی رہتی ہے جو بہت خطرناک ہے۔ بند کمرے میں اس گیس کی زیادتی بے ہوشی کا باعث بن سکتی ہے بعض اوقات اس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ چیزوں کے گلنے سڑنے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے علاوہ امونیا سلفورٹیڈ ہائیڈروجن وغیرہ پیدا ہوتی ہے یہ کثافتیں عام طور پر نالیوں، پاخانوں، قبرستانوں اور دوسری گندگی والی جگہوں میں کثرت سے پائی جاتی ہے یہ کثافتیں رہائشی علاقوں میں انسانی صحت کے لئے بہت مضر ہیں۔
(DHMS 2nd year Hygiene, causes of air pollution, سال دوم)