ہائی جین این یو نانی لفظ ہائیجیا سے مشتق ہے ہائیجیا قدیم یونان میں صحت کی ایک دیوی کا نام تھا اسی مناسبت بہت سے حفظان صحت کے علم کو ہائی جین کہا جاتا ہے۔ یہ عالم ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر صحت مند زندگی گزارنے اور بیماریوں سے بچاؤ کے طریقے بتاتا ہے۔ علم حفظان صحت کے اصولوں کا جاننا ہر شخص کے لئے ضروری ہے کیونکہ ان کے جاننے سے جہاں ذاتی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے وہیں پر اپنے اردگرد رہنے والے لوگوں کی اجتماعی صحت کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔
انفرادی اور اجتماعی حفظان صحت کے مزید دو پہلو ہیں۔
- ذہنی حفظان صحت
- جسمانی حفظان صحت
:ذہنی حفظان صحت
اچھی اور کامیاب زندگی گزارنے کے لیے جہاں تندرست جسم کی ضرورت ہوتی ہے وہاں ذہنی صحت کا ہونا بھی لازمی ہے ہمارا فرض ہے کہ ہم جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ اپنی صحت کا بھی خیال رکھیں۔ کیونکہ ایک ذہنی طور پر صحت مند انسان ہی اپنے آپ کو تعمیری کاموں کی طرف راغب کر سکتا ہے، اگر کوئی آدمی ذہنی طور پر تندرست نہیں ہوگا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں بے یقینی فکروفاقہ، پریشانی، بے حوصلگی، خوف، تعصب، نفرت اور ذہنی انتشار وغیرہ پائے جائیں گے جو اس کی عقل کو دبا دیں گے اور اس کی دماغی قابلیتوں کو ماؤف کر دیں گے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ وہ آدمی ہر کام میں ناکامی کا منہ دیکھے گا جس سے اس میں غم و غصہ پیدا ہوگا جو اس کے اعصاب پر اثر انداز ہوگا ان سب امور کا نتیجہ یہ ہو گا کہ اس شخص کے دل میں کمزوری پیدا ہو جائے گی۔ قوت ہاضمہ بھی ختم ہوجائے گی اور جسم نڈھال رہے گا اور یوں وہ جسمانی صحت گنوانے کے ساتھ ساتھ سماجی لحاظ سے بھی تباہ و برباد ہو جائے گا۔
ذہنی صحت کی بہتر نشوونما کے لیے ضروری ہے کہ اچھی سوسائٹی کو اپنایا جائے تاکہ دل میں دوسروں کے لئے خلوص اور پیار کے جذبات پیدا ہوں اور نیک اعمال کی طرف مائل ہو، گھریلو کام میں مشغولیت، ورزش، کتاب کا مطالعہ اور سیر و تفریح ایسے عوامل میں جو انسان کو برے قسم کے خیالات سے دور رکھ کر اسے ذہنی صحت سے ہمکنار کرتے ہیں یہ ہر شخص کا فرض ہے کہ وہ اپنی انفرادی صحت کے ساتھ ساتھ اجتماعی صحت کا بھی خیال رکھے اس مقصد کے لیے اسے چاہیے کہ وہ مختلف سماجی اور فلاحی کاموں میں حصہ لے اور دوسروں کی ذہنی صحت کی نشونما کے مواقع پیدا کرے۔
حکومت اور دوسرے فلاحی اداروں کا فرض ہے کہ وہ بھی قوم کی اجتماعی ذہنی صحت کے لیے قوم کو سماجی انصاف، جان و مال کا تحفظ، روزگار، مکان، متوازن خوراک، علاج کی سہولتیں، تعلیم اور تفریح کے بہتر مواقع فراہم کریں۔
:جسمانی حفظان صحت
کسی شخص کے جسمانی حفظان صحت کے لیے مندرجہ ذیل ضروریات کا ہونا لازمی ہے، مثلا گھر، صاف پانی، تازہ ہوا، متوازن غذا، اچھا لباس، تعلیم، مناسب روزگار اور سیر و تفریح کے مواقع کے علاوہ ہر شخص کے لئے لازمی ہے کہ وہ اپنی جسمانی صحت کے نشوونما کے لئے صفائی کا پورا پورا خیال رکھے۔ اپنے جسم کو گندگی اور دوسری آرائشوں سے پاک رکھے موسم کے مطابق گرم یا ٹھنڈے پانی سے غسل کرے۔ جسم کی پاکیزگی بہت سی بیماریوں سے بچاتی ہے سر میں روزانہ کنگھی کرنا بھی ایک اچھی عادت ہے اس سے بال گرنے سے محفوظ رہتے ہیں چہرے کی صفائی بھی بہت ضروری ہے، آنکھیں اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہیں اگر یہ خراب ہو جائے تو انسان کسی کام کا نہیں رہتا اس لئے آنکھوں کی بڑی حفاظت کرنا چاہیے۔ دانتوں کی صفائی بھی جسمانی حفظان صحت کے لیے بہت ضروری ہے ان کی صفائی بھی بہت سی بیماریوں سے بچاتی ہے ہاتھوں اور پاؤں کی صفاہی سے بھی انسان بہت سی بیماریوں سے بچا رہتا ہے۔
جسمانی یا ذہنی صحت کے لئے مناسب ورزش بہت ضروری ہے۔ باقاعدہ ورزش صحت کو برقرار رکھتی ہے ورزش سے جسم کے مختلف نظام درست کام کرتے ہیں اس سے ان کا نظام تنفس، نظام انہظام، نظام عضلات، نظام اعصاب، نظام دوران خون اور جلد وغیرہ کے افعال بہتر ہو جاتے ہیں۔
اچھا اور مناسب لباس جسمانی صحت کے لیے بہت ضروری ہے لباس ہمیشہ موسم کی مناسبت سے پہننا چاہیے تنگ لباس نقصان دہ ہوتا ہے لباس کا آرام دہ ہونا بھی صحت کی بہتری کے لیے لازمی ہے۔ کام کاج کے بعد مناسب آرام اور نیند ذہنی اور جسمانی حفظان صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔
اچھی خوراک اور صاف پانی صحت کے لیے لازمی ہے۔ خوراک ہمیشہ متوازن ہونی چاہیے، خوراک کی مقدار کے ساتھ خوراک کے اوقات کا بھی خیال رکھنا چاہیے، بچوں کے لیے خوراک ان کی عمر کے مطابق ہو تو بہتر ہے۔
انفرادی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ اجتماعی حفظان صحت کا بھی بہت خیال رکھنا چاہیے کیونکہ ہم اپنے آپ کو اپنے اردگرد کے ماحول سے علیحدہ نہیں کرسکتے اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم جہاں اپنی جسمانی صفائی کا خیال رکھتے ہیں وہیں پر اپنے گلی کوچوں کی صفائی کا خیال رکھیں۔ کیونکہ گلی کوچوں کی صفائی سے مچھر اور مکھیاں وغیرہ پیدا نہیں ہو سکیں گی اور وہ مختلف قسم کی بیماریوں کا باعث نہیں بنیں گی اس کے علاوہ سکولوں، دفتروں، سیر گاہوں اور تفریح گاہوں کی صفائی کا بھی اجتماعی حفظانِ صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔
ہم درج بالا باتوں کو مد نظر رکھ کر ہی اپنی اجتماعی اور انفرادی صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق صحت جسم انسانی کی اس کیفیت حیات کا نام ہے جو انسان کی جسمانی صحت ذہنی درستگی اور اس کی سماجی اور معاشی بہبود کی مظہر ہو۔
حفظان صحت کے بارے میں لوگوں کو مناسب تعلیم دینا بہت ضروری ہے تاکہ لوگ حفظان صحت کے اصولوں کو جان سکیں اور ان پر عمل پیرا ہو کر صحت مند زندگی گزار سکیں۔
اس مقصد کے لئے اخباروں، کتابوں اور دوسرے تصویریں لٹریچر مثلا اسٹیکرز، اشتہارات اور پمفلیٹوں سے مدد لی جا سکتی ہے حفظان صحت کے اصولوں کو مناسب پیرائے میں ان کے ذریعہ ہر جگہ پہنچایا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ ریڈیو اور ٹی وی بھی اس سلسلے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس معاملے میں ٹی وی حفظان صحت کے بارے میں پروگرام، ہدایات اور اشتہارات وغیرہ کے ذریعے بڑے مؤثر طریقے سے تعلیم دے سکتے ہیں اور جہاں ٹی وی نہیں ہیں وہاں پر ریڈیو کی ابھی تک ایک اپنی اہمیت ہے اس لئے ریڈیو پر بھی حفظان صحت کے بارے میں پروگرام دیے جانے چاہیے تاکہ حفظان صحت کی باتیں ہر ایک تک پہنچ سکیں۔ اس کے علاوہ ڈراموں اور فلموں کے ذریعے بھی انسانی صحت کے بارے میں لوگوں کو بڑے پراثر طریقے سے بتایا جاسکتا ہے۔
سکولوں میں طلبہ کے لئے لیکچرز کا اہتمام جن میں صحت سے متعلقہ اہلکار انہیں صحت کی باتیں بتائیں بڑی اہمیت رکھتے ہیں اسی طرح کے لیکچرز کا اہتمام اگر محلہ وار بھی کر لیا جائے تو ان سے ہر کوئی مستفید ہو سکتا ہے۔
بچے کی ابتدائی تعلیم کیونکہ ماں کی گود میں ہی ہوتی ہے اس لیے عورتوں کو اس معاملہ کی مناسب تعلیم کا دیا جانا ضروری ہے تاکہ وہ مائیں بن کر اپنے بچوں کو حفظان صحت کے اصولوں سے روشناس کرا سکیں۔
بہرحال اس عمل کی بہت زیادہ ضرورت ہے کہ معاشرے کے ہر فرد کو حفظان صحت کے اصولوں سے روشناس کرایا جائے تاکہ ہمارا معاشرہ صحت مند ہو سکے اس لیے اس معاملے میں حکومت کے اداروں کے ساتھ ساتھ معاشرے کے ہر فرد کو اپنے اپنے طور پر کوشش کرنی چاہیے۔
(DHMS 2nd year Hygiene, Importance of Hygiene سال دوم)