پیٹ کے نیچے دائیں جانب بڑی آنت کا چھوٹا سا حصہ ہوتا ہے جسے اپنڈکس کہتے ہیں اور اس کی سوزش کو اپنڈی سائیٹس یا درد زائدہ کا ورم بھی کہا جاتا ہے۔
جو ٹاپک پڑھنا چاہتے ہیں اس پر کلک کریں
وجوہات Etiology
- یہ بیماری عام طور پر بچوں اور نوجوانوں میں زیادہ پائی جاتی ہے
- غذا میں پروٹین کی زیادتی بھی اس بیماری کا باعث ہوتی ہے
- اپنڈکس میں اگر پاخانے کی خوشک ہوئی ہوئی رطوبت پھنس جائے تو یہ بیماری ہو سکتی ہے
- یہ بیماری انفیکشن کے باعث بھی ہو سکتی ہے
علامات Symptoms
- مریض کو اچانک پیٹ کے اوپر والے حصے میں یا ناف کے اردگرد متواتر درد شروع ہوجاتا ہے
- یہ درد لگاتار اور چبھن دار ہوتا ہے
- متلی اور قے ہوتی ہے
- اگر پیٹ میں درد شروع ہونے سے پہلے الٹیاں شروع ہو جائیں تو یہ پیٹ کی کسی اور بیماری کا باعث ہوتا ہے
- زیادہ تر مریضوں کو قبض کی شکایت ہو جاتی ہے لیکن کبھی کبھار دست بھی ہونے لگتے ہیں
- ہلکا سا بخار ہوتا ہے جو 101 سے 102 تک بھی جا سکتا ہے
- کچھ دیر کے بعد یہ درد مستقل طور پر پیٹ کے نچلے حصے میں دائیں طرف چلا جاتا ہے اور پوچھنے پر مریض بتاتا ہے کہ درد کس جگہ ہو رہا ہے یہی مقام اپنڈکس کا ہوتا ہے
- اپنڈکس کے مقام پر سختی اور سرخی ہونے لگتی ہے اس جگہ کو دبانے سے درد میں اضافہ ہوتا ہے
- زبان پر عموما سفید میل کی تہہ جمی ہوتی ہے
- نبض کی رفتار 90 سے 100 بار فی منٹ ہو جاتی ہے
- اگر یہ مرض بچوں کو لاحق ہو تو انھیں قبض کی بجائے دست لگ جاتے ہیں
- اس طرح اپنڈکس پیٹ کی آپ در جھلی کی سوزش کا باعث بنتا ہے جسے پیریٹونیٹس کہتے ہیں
- فزیکلی معائنہ کرنے پر مریض کے اپنڈکس کے مقام پر دبائیں تو اسے بہت سخت درد محسوس ہوتا ہے
- اگر اپنڈکس پھٹ چکا ہو تو تمام پیٹ کے مسلز اکڑے ہوئے ہوں گے جو پیریٹون ایٹس کی نشاندہی کرتے ہیں
- ریکٹم کے اندر انگلی داخل کر کے معائنہ کرنے پر خواتین میں پیڑو کا معائنہ کرنے پر دائیں طرف دبانے سے مریض کو درد ہوتا ہے مریض کو بخار بھی ہوتا ہے
ہومیوپیتھک علاج Treatment
وریٹرم ورائیڈ مدر ٹنکچر چند قطروں کو ایک دو گھونٹ پانی میں ڈال کر کر اس کا لوشن بنا کے ماؤف جگہ پر لگانے سے آرام آجاتا ہے
برائی اونیا 10 ایم ورم زائدہ میں سوئی کی چبھن کی مانند درد ہو جس میں اضافہ دبانے سے کھانسنے یا سانس کے عمل سے ہو اس کے علاوہ پیٹ کی دیواروں کی حساسیت پن پیاس زیادہ اور قبض کی علامت بھی منسلک ہو گا ڈاکٹر سی اے ڈکسن کا کہنا ہے کہ دس میں سے نو ایسے مریضوں کو جن کی حالت شدید قسم کی ہو یہ دوا 10ایم کی طاقت میں یقیناً شفاء یابی کا عمل پورا کرتی ہے
آئرس ٹینکس 200 تین گھنٹے کے وقفے سےیہ دوا اس وقت کام آتی ہے جب مریض کو اپنڈکس کی خوفناک درد ہو رہی ہو اور مریض بہت زیادہ حساس ہو اور درد کی وجہ سے چھوا جانا برداشت نہ کرتا ہو ۔درد کے ساتھ مریض کا منہ خشک رہتا ہو اور مریض جب بھی کھانا کھاتا ہو تو کھانے کے ایک یا دو گھنٹے بعددرد شدید ہو جاتا ہے۔
ڈروسیرا مدر ٹنکچر یہ دوا اس وقت کام آتی ہے جب لگاتار درد ہو رہا ہوں اور آنتوں میں ہوا بھری ہوئی ہوں مریض کو پیچھے کی طرف جھکنے سے آرام آئے اس دوا کے چند قطروں کو نیم گرم پانی میں ڈال کر استعمال کروایا جائے
کالوسنتھ 30 اس دوائی کامریض اپنڈکس کی درد لے کر جب بھی ڈاکٹر کے پاس آئے گا تو کبھی بھی سیدھا چل کر نہیں آئے گا ہمیشہ جھک کر خاص کر آگئے کی طرف جھک کر ہی آئے گا کیونکہ کالوسنتھ کے مریض کو جو بھی تکلیف ہوتی ہے اس کو جھکنے سے سکون ملتا ہے۔
بپٹیشیا سی ایم اس دبا کی صرف ایک خوراک دینے سے ہی بعض اوقات بیماری ٹل جاتی ہے اور مریض آپریشن سے بچ جاتا ہے
ڈائسکوریا 200 یہ دوا بھی اس مرض کے لئے بہت ہی اہم مقام رکھتی ہے اس دوائی کی خاص علامت یہ ہے کہ مریض کے پیٹ میں بہت زیادہ ہوا بھری ہوئی ہوتی ہے اور مریض کو پیچھے کی طرف جھکنے سے سکون ملتا ہے مریض کو جب بھی درد ہوتا ہے اچانک سے وہ درد اپنی جگہ کو تبدیل کر لیتا ہے مثال کے طور پر اگر پیٹ میں مریض کو درد ہو رہا ہو اور وہ فوراًبند ہو جائے اور وہ ہی درد ہاتھوں یا پھر پاوں کی انگلیوں میں چلا جاتا ہے
اگنیشیا 30 اعصابی مریضوں کے لیے اس دوا کو سب سے پہلے استعمال کرنا چاہیے اپنڈکس کے مقام پر شدید درد ہوتا ہے اور مریض کو آپریشن کا خوف طاری رہتا ہے یہ علامت اس مرض میں اس دوا کی رہنما علامت ہے مریض حساس اور نروس ہوتا ہے مریض کا جسم گرم اور سخت ہو جاتا ہے
لائیکو پوڈیم 30 یہ دوائی بھی اپنڈکس میں استعمال کی جاتی ہے اس مریض کے پیٹ میں بھی بہت زیادہ ہوا ہوتی ہے اور جب ہوا کا اخراج ہوتا ہے تو درد کو سکون مل جاتا ہے لیکن لائیکو کے مریض کو گرم گرم میٹھا بہت پسند ہوتا ہے بہت ڈرپوک ہوتا ہے اپنے ماتحت پر تو بڑا رعب ڈالتا ہے لیکن باس کے سامنے بولتی بند ہو جاتی ہے لائیکو پوڈیم کے مریض کا پیٹ بڑا ہوا ہوتا ہے۔
رہسٹاکس 200 جلن شدید درد اور بے چینی اس دوا کی چند خوراکیں ہی مریض کو آپریشن سے بچا سکتی ہیں
بیلا ڈونا 200 اپنڈکس میں بیلا ڈونا اس وقت کام آتی ہے جب مریض درد کی وجہ سے تڑپ رہا ہو اور درد لہروں کی شکل میں آتے ہوں یعنی اچانک درد شدید ہوتا ہے اور تھوڑی دیر رہنے کے بعد اچانک سے درد بند بھی ہو جاتا ا ور درد کے ساتھ مریض جب بھی کلینک پر آتا ہے تو اس کا چہرہ سرخ ہوتا ہے اور خوفناک دکھائی دیتا ہے اور اگر مریض کو چیک کرنے کے لئے چھونے کی کوشش کریں تو مریض چھونا برداشت نہیں کرتا۔ اگر آئرس ٹینکس اپنڈکس میں کام نہ کرے یعنی فیل ہو جائے تو پھر بیلاڈٖونا ضرور دینی چاہئے
لیکسس 30 مریض کا چہرہ پیلا، زبان تھرتھراتی ہے سرخ ہوتی ہے خشک ہوتی ہے اور نوک سے پھٹی ہوئی ہوتی ہے جو دانتوں میں پکڑی جاتی ہے مریض کسی بھی چیز کو کلائی کے گرد برداشت نہیں کرتا یہ دوا دن میں 6-5 بار دینی چاہیے جب کاٹتا اور چیرتا ہوا درد ہو پیٹ پھولا ہوا ہو مریض بہت بے قرار ہو تو یہ دوا بہت مفید ہوتی ہے
پلمبم میٹ اس دوائی کی خاص علامت ہی ہے کہ مریض کو درد حرکت سے اور چھونے سے زیادہ ہوتا ہے اور درد کے ساتھ ساتھ مریض کو متلی اور قے بھی ہوتی ہے اور مریض کو اگر چھنک آئے یا کھانسی ہو تو درد میں بہت زیادہ شدت ہو جاتی ہے اور درد کی لہریں جسم کے مختلف حصوں کی طرف جاتی ہیں اور مریض ڈاکٹر کے پاس آ کر کہتا ہے کہ مجھے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے کسی نے کوئی رسی باند کر پیچھے کمریا ریڑھ کی طرف کھینچ رہا ہے ۔
کالی میور 3 ایکس اپنڈکس کے درد کے لیے بہت ہی باوثوق دوا ہے جب آپریشن کا ڈر ہو 3 ایکس کی طاقت میں 10 سے 15 گولیاں پانی میں حل کرکے ایک چمچ پانی میں ایک گھنٹہ بعد دیں دوسری دوائیں بھی ساتھ میں دیتے رہیں
پرہیز و استعمال
- مریض کو بالکل آرام کرنا چاہیے
- مریض کو قبض نہیں ہونی چاہیے
- کوئی بھی بھاری وزن نہیں اٹھانا چاہیے یا وہ کام جس میں طاقت کی زیادہ ضرورت پڑے اسے بالکل نہیں کرنا چاہیے
- کھانا کھانے کے بعد چھٹکے سے نہیں اٹھنا چاہیے بلکہ کچھ دیر بستر پر لیٹ جانا چاہیے
- پیٹ کی سطح پر زیادہ والے مقام پر پر گرم چیز سے ٹکور کرنا چاہیے