آرسینک کے بخار میں لرزہ پایا جاتا ہے۔ مریض کو شروع میں پیاس نہیں لگتی پانی پینے کے بعد بخار میں تیزی آ جاتی ہے۔ بخار جو روز آئے یا ہر تیسرے دن یا ایسا مسلسل بخار جو کئی دنوں تک ایک ہی وقت بر آ رہا ہو اس دوا سے ٹھیک ہوتا ہے۔ تب محرقہ جس میں کبھی بے چینی ہو اور کبھی غنودگی بخار کم ہونے پر جلد پر خشکی اور ٹھنڈے پسینے یکے بعد دیگرے آئیں تو آرسینک دوا ہوتی ہے۔ بخار جس میں رخساروں کا رنگ سرخ ہو جائے بخار کی حالت میں سردی محسوس ہو سردی لگنے پر ناخن اور ہونٹ نیلے ہو جائیں اور جسم اندر سے جلتا ہوا محسوس ہو تو یہ دوا دینی چاہیے۔ اس دوا کے مریض کو بخار آدھی رات کے بعد ہوتا ہے۔ مریض بہت پریشانی اور بے چینی محسوس کرتا ہے وہ کپڑے اتار دینا چاہتا ہے قے آنے کے بعد اسے پیاس محسوس ہوتی ہے بخار پہلے معدہ اور دل سے شروع ہوتا ہے اور پھر پورے جسم میں پھیل جاتا ہے رات کے 2 بجے اس میں شدت آ جاتی ہے بخار کی حالت میں مریض کے اعضاء تپتے ہوئے محسوس ہوتے ہیں جس کی وجہ سے اسے نیند نہیں آتی۔ بخار اگر تلی کے بڑھ جانے کی وجہ سے دستوں کے ساتھ ہو تو مریض کو ہر شام سردی کے ساتھ بخار چڑھ جاتا ہے مریض یوں محسوس کرتا ہے جیسے اس کی شریانوں میں خون کھول رہا ہے اور خون وریدوں میں جلد جلد دورہ کر رہا ہے۔ خون میں حدت محسوس ہوتی ہے مریض کی نبض تیز تیز چلتی ہے۔ مریض کو ٹھنڈے پسینے آنے شروع ہوجاتے ہیں جو کھٹے اور بد بو دار ہوتے ہیں۔ مریض کو پسینہ بہت زیادہ آتا ہے پسینہ کی وجہ سے مریض پر غشی کی سی کیفیت پیدا ہو جاتی ہے رات کے وقت پسینہ ٹانگوں خاص طور پر گھٹنوں پر بہت زیادہ آتا ہے اور مریض پسینے کی حالت میں پیاس بھی محسوس کرتا ہے۔
(DHMS 2nd year Materia Medica Arsenic Album, fever symptoms, سال دوم)