آرسینک کے مریض کو موت کا خوف ہوتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ دوا کرنا بے سود ہے کیونکہ اسے ضرور ہی مر جانا ہے۔ لیکن ایکونائیٹ کے مریض کے ذہن میں اگرچہ موت کا خوف ہوتا ہے اور وہ اس کی وجہ سے بے چینی کا اظہار بھی کرتا ہے۔ لیکن وہ زندگی سے اتنا نا امید نہیں ہوتا بلکہ وہ دوا کا کھاتا رہتا ہے۔ ایکونائٹ کا مریض اپنے مرنے کے دن کی پیشنگوئی کرتا ہے اور بتاتا ہے کہ اسے فلاں دن مر جانا ہے۔
ایکونائٹ کا مریض بے چینی کی حالت میں ادھر ادھر کروٹیں بدلتا ہے جبکہ ایکونائٹ کا مریض پریشانی میں اپنی بیٹھنے یا لیٹنے کی جگہ بدلتا رہتا ہے۔ وہ کبھی ایک جگہ بیٹھتا یا لیٹتا ہے اور کبھی دوسری جگہ۔
آرسینک اور ایکونائیٹ دونوں دواؤں کے مریض بھوتوں سے ڈرتے ہیں۔ آرسینک کا مریض رات کو خاص کر تین بجے رات کو بہت زیادہ پریشان ہوتا ہے جبکہ ایکونائیٹ کا مریض رات کو کو ہذیان میں بچوں کی طرح فضول بکواس کرتا ہے۔
(DHMS 2nd year Materia Medica, Arsenic and Aconite Differences)