جو ٹاپک پڑھنا چاہتے ہیں اس پر کلک کریں
یرقان
انسانی جسم میں امورِ خوراک مثلاََ خوراک کو جذب کرنا ، خوراک کو ہضم کرنے کے لیے ڈوڈینم میں صفراء پہنچانا ، معدے کو دائیں جانب سے گرمی پہچانا مشاغل ہیں، جو جگر کے ذمہ ہیں۔ ان امور کے علاوہ جگر کے ذمہ خون کے لیے لحمیات (پروٹین) بنانا ، ضرورت سے زیادہ شکر کو ’’گلائیکو جن‘‘ کی صورت میں محفوظ کرنا ، لحمیات کی اکائیوں ’’ امائینو ایسڈ‘‘ کی مقدار برقرار رکھنا ، فولاد ( آئرن) کو محفوظ کرنا، زہریلی مواد ’’امونیا‘‘ کو ’’یوریا‘‘ میں تبدیل کرنا، خون کو ادویہ وغیرہ کے اثرات سے پاک کرنا، خون کے جمنے اور بہنے کو قابو کرنا، مدافعتی نظام ترتیب دینا جس سے جراثیم سے خون کو صاف رکھا جائے، سرخ خلیات سے ’’بلی روبین‘‘ کو صاف کرناجگر ہی کے ذمہ ہیں۔
جب جگر نقصان دہ مواد کو توڑتا ہے تو اس کے کچھ حصّے خون میں جاتے ہیں ، اضافی صفراء آنتوں میں پہنچتا ہے اور براز کے ذریعے خارج ہوتا ہے۔خون میں موجود اضافی صفراء گردے میں چھنتا ہے اور بول کے ذریعے خارج از جسم ہوتا ہے۔ غرضکہ صفراء اپنی گرمی جسم میں غیر معمولی چربی کو بھی پگھلا دیتا ہے۔ اگر خون میں اس کی مناسب مقدار نہ ہو تو شریانوں میں چربی کا اجتماع ہوجاتا ہے، براز کے اخراج کا احساس بھی صفراء کے پیدا کردہ ہیجان سے ہی ہوتا ہے۔ صفراء کا رنگ زرد اور ذائقہ کڑوا ہوتا ہے، اور مزاج گرم اور خشک ۔ اگر اس کی مقدار کسی بھی وجہ سے غیر طبعی طور پر بڑھ جائے تو ’’یرقان‘‘ ہوجاتا ہے۔
یرقان کی وجوہات
جگر سے یرقان ’’پتہ ‘‘ کی خرابی، صفراوی نالیوں کے انسداد (رکاوٹ) ، جگر کے ورم سے ہوتا ہے، ’’پتہ‘‘ صفراء کو جمع رکھتا ہے جب فرد خوراک حاصل کرتا ہے تو آنتوں سے ایک خاص (انزائیم) پتہ کو تحریک دے کر صفراء حاصل کرتا ہے جو آنت میں پہنچ کر ہضمِ غذاء کا کام کرتا ہے، اگر اس نالی میں جو یہ صفراء آنت تک پہنچاتی ہے رکاوٹ آجائے تو صفراء آنت تک نہیں پہنچ پاتا اور ہضم ِ غذاء کا کام بھی تکمیل کو نہیں پہنچتا بلکہ خون میں پہنچ کر یرقان کا موجب ہوتا ہے، جگر کے بڑھنے سے بھی یرقان ہوجاتا ہے۔ کبھی ایک دم خوف زدہ ہونے سے کمزور اعصاب والے لوگوں کو یرقان ہوجاتا ہے ، رگوں کے مزاج میں تغیر اور کچھ لوگوں کا مزاج ایسا ہوتا ہے کہ صفراء کی پیدائش زیادہ ہوتی ہے۔
ان میں یرقان دوسروں کی نسبت جلدی ہوتا ہے۔ اسی طرح گرم علاقوں کے باشندگان بھی گرم امراض جن میں یرقان شامل ہے مبتلا ہوجاتے ہیں ، ان امور کے علاوہ کچھ عادات جو خشکی کا باعث ہیں ، وہ بھی ایسے امراض میں مبتلا کرنے کے لیے انسان کو تیار کرتی ہیں مثلاََ کم سونا، بھوکا پیاسا رہنا، طاقت سے زیادہ کام کرنا ، چڑ چڑا رہنا، گرم مصالحہ جات والی خوراک کا استعمال بغیر اصلاح کے کرنا، تمباکو نوشی، زیادہ سوچ بچار،غم ، قبض اورجراثیم شامل ہیں۔یرقان رگوں کے مزاج میں تبدیلی ، زہروں اور غذاؤں سے بھی ہوتا ہے۔
احتیاطی تدابیر
اس مرض کی درج ذیل احتیاطی تدابیر ہیں
پانی اور رقیق خوراک کا اہتمام کریں ، جلد پر خارش ہونے لگے تو محتاط رہیں کیونکہ یرقان سے پہلے بھی خارش ہوتی اور جلد خشک ہوتی ہے، قبض نہ ہونے دیں۔ مصفی خون قدرتی ادویہ کا استعمال کریں ، جب علامات محسوس ہوںتو کاسنی کا قہوہ پئیں۔ کوشش کریں کہ یرقان کی علامات پوری ہونے سے پہلے ہی اس کا تدارک کر لیں ورنہ امراضِ تولید جنم لیتے ہیں اور کچھ اشخاص کو بانجھ پن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
یرقان کی علامات
جلد ، زبان اور آنکھوں کا زرد مائل ہونا
خارش کا ہونا، کیونکہ صفراء خشکی کرتا ہے،
پیشاپ کا پیلا ہونااور گاڑھا ہونا،
۔ تھکاوٹ
۔ شکم کے دائیں جانب اور کبھی پیٹ میں درد
جلن والی قے،
۔ بخار مگر زبان اور آنکھ کی پیلاہٹ کے ساتھ،
ہتھیلی اورتلوں کا گرم ہونا،
وزن میں تیزی کے ساتھ کمی، کیونکہ خوراک ہضم نہیں ہوتی
۔ ہتھیلی اورتلوں کا گرم ہونا
بالوں کا خشکی کے باعث گرنا
جگر میں جلن بوجھ اور تناؤ،
اگر جگر میں بوجھ ، بخار اور پیاس نہ ہو تو رگوں کے مزاج کی خرابی کی وجہ سے یرقان ہے
اگر سخت پیاس ، خشک زبان اور سخت براز ہو تو جگر کی گرمی کی وجہ سے یرقان ہے،
اگر نالی کا انسداد ایسے مقام پر ہوجہاں سے صفراء آنتوں میں پہنچتا ہے تو براز کا رنگ سفید ہوجاتا ہے، کیونکہ صفراء بالکل رک جاتا ہے،
یرقان کی ایک قسم سیاہ یرقان ہے، لہذا اگر براز کا رنگ سیاہ ہو تو تلی کے علاج کی طرف توجہ کرنی چاہیے۔
یرقان میں اگر براز اپنی حالت پر ہو تو پتہ ماؤف نہیں بلکہ جگر بیمار ہوتا ہے۔
Hepatitis ورم (سوزش) جگر
ورم جگر
اس مرض میں جگر میں سوزش ہو جاتی ہے اور جگر سائز میں بڑھ جاتا ہے
مختلف وائرس اے بی سی ڈی
وغیرہ جگر پر حملہ کرتے ہیں اور جگر کی سوزش پیدا ہو جاتی ہے
امراض جگر کا ہومیوپیتھک علاج
درج ذیل ہومیوپیتھک ادویات علامات کے مطابق استعمال کرائی جا سکتی ہیں
چیلییڈونیم
امراض جگر کی یہ ایک خاص دوا ہے ۔ جگر کے مقام پر دکھن اور چبھن ہوتی ہے ۔ جگر متورم ہوتا ہے ۔ یرقان بخار اور قبض ہوتی ہے
نیٹرم سلف
بارہ ٹشو ریمیڈیز میں امراض جگر کی بہترین دوا ہے
سوزش جگر میں ، چھونے سے جگر درد کرتا ہے ۔ تیز بھالا مارنے کی سی دردیں ہوتی ہیں ۔مریض بائیں جانب نہیں لیٹ سکتا نہ اس مقام پر کپڑے کا چھوا جانا برداشت کرتا ہے
کارڈووس میریانس
منہ کا ذائقہ کڑوا ۔ زبان سفید ۔ زبان کا سرا سرخ ۔ دھیما سر درد ۔ ابکائیاں ۔ مقام جگر بھرا ہوا معلوم ہوتا ہے ۔ پاخانے صفراوی اور پیشاب سنہری رنگ کا آتا ہے
چیونینتھس
سر درد ۔ میلی زبان ۔ جی متلاتا ہے ۔ جگر میں خون کا دورہ بہت سست ہوتا ہے
لائیکوپوڈیم
مقام جگر چھونے سے دکھتا ہے اس میں تناؤ کا احساس ہوتا ہے ۔ دردیں دھیمی دھیمی اور دکھن نما ہوتی ہیں تیز اور بھالا مارنے کی سی دردیں ہوتی ہیں
چائنا
جب کثرت مجامعت کے باعث یہ مرض ہو جائے تو یہ دوا بہترین کام کرتی ہے
نکس وامیکا
زیادہ شراب نوشی۔ مرغن اور مصالحہ دار اشیاء کے استعمال کرنے سے ہونے والی مرض کی دوا ۔ جگر سوجا ہوا سخت ہوتا ہے چھونے سے درد کرتا ہے ۔ کپڑے کو کس کر پہننے سے درد ہوتا ہے
برائی اونیا
جب منہ کا ذائقہ کڑوا ہوتا ہے ۔ پاخانہ سخت ہوتا ہے ۔ پیٹ کے اوپر دائیں پہلو میں چبھن کا درد ہوتو یہ دوا دینی چاہئیے
مرکیورس
ذرا سا چھونے سے بھی جگر بہت دکھتا کرتا ہے ۔ جگر کے مقام پر دھیما دھیما درد ہوتا ہے ۔ جگر بڑھ گیا ہو ۔ جلد اور آنکھیں زرد ہو گئی ہوں