شریانیں Arteries
شریانیں وہ نالیاں ہوتی ہیں۔ جو دل سے خون جسم کے مختلف حصوں میں لے کر جاتی ہیں۔ ان میں چمکدار سرخ رنگ کا خون ہوتا ہے۔ یہ خون تکسید شدہ ہوتا ہے۔ لیکن پلمونری شریانوں میں ہمیشہ فاسد خون ہوتا ہے۔
جو ٹاپک پڑھنا چاہتے ہیں اس پر کلک کریں
- 1 شریانوں کی اقسام
- 2 (١)۔ بڑی شریانیں (Elastic or Large Arteries)
- 3 (٢)۔ عضلاتی یا درمیانی شریانیں (Muscular or Medium Arteries)
- 4 شریانوں کی دیواروں کی سختی کے لیے ہومیوپیتھک ادویات (Arteriosclerosis)
- 5 بریٹا میور
- 6 آرنیکا
- 7 پلبم
- 8 ایکونائیٹ
- 9 آرم میور
- 10 ارگوٹین
- 11 نیٹرم آئیوڈائیڈ
- 12 سٹروفینتھس
- 13 ایڈرنالین
- 14 کریٹگس
شریانوں کی اقسام
یہ دو قسم کی ہوتی ہیں۔
(١)۔ بڑی شریانیں (Elastic or Large Arteries)
: یہ شریانیں سائز میں بڑی ہوتی ہیں۔ لچکدار بافتوں سے مل کر بنتی ہیں۔
مثلاً: اورطیٰ، ششی شریانیں، سب کلیون اور کامن کیروٹیڈ شریانیں وغیرہ۔
(٢)۔ عضلاتی یا درمیانی شریانیں (Muscular or Medium Arteries)
یہ قدرے چھوٹی شریانیں ہوتی ہیں۔ ان شریانوں میں عضلاتی ریشوں کا تناسب زیادہ ہوتا ہے۔ یہ لچکدار شریانوں سے منسلک ہوتی ہیں۔مثلاً: بغلی شریانیں، بازو کی شریانیں اور ران کی شریانیں وغیرہ۔
شریانوں کی دیواروں کی سختی کے لیے ہومیوپیتھک ادویات (Arteriosclerosis)
بریٹا میور
یہ دوائی خون کی بڑی نالیوں اور شہ رگ میں شریانی دیواروں کی سختی اور چربیلے پھوڑے کی صورت میں بہت سی کار آمد طبعی تبدیلیاں لا سکتی ہے اس دوائی جیسی بہترین دوائی تلاش کرنا مشکل ہے جو شریانی دیواروں کی سختی کو آسانی سے دور کر سکے اس میں شدید سر درد سر میں بھاری پن کا پایا جانا لیٹ جانے پر بڑے بوڑھے لوگوں میں سر چکرانا مرگی یا مرگی میں مبتلا ہونے کا آثار کانوں میں شائیں شائیں کا ہونا پایا جاتا ہے۔ یہ پھیپھڑوں کی شریانوں کو بھی بہت حد تک درست کر سکتی ہے یہ کافی عرصہ تک استعمال کی جانی چاہئے اس کی 3, 6 یا 30 پوٹینسی استعمال کی جانی چاہئے اگرچہ بریٹا کارب بھی بعض ادویات میں استعمال کی جاتی ہے لیکن یمارا خیال ہے کہ بریٹا میور ہی اچھے نتائج دکھا سکتی ہے۔ اس کو شہ رگ خاص طور پر شہ رگ کی اعصابیت میں نہیں بھولنا چاہئے اس کے لئے یہ ایک بڑی کامیاب دوائی ہے۔
آرنیکا
یہ دوائی دماغ کی شریانوں کی سختی میں بہت مفید ثابت ہوتی ہے اس میں بوڑھے لوگوں کو چکر آنا، سر میں بھاری پن دور دماغ سے متعلقہ تکالیف بہت زیادہ خون والے لوگوں میں جن میں خون کے جمنے کا بہت زیادہ رجحان پائے جانے والے افراد کے لئے مفید ہے۔
پلبم
یہ دوائی شریانوں کے سخت ہو جانے کی نسبت ان میں سختی آ جانے سے پہلے بہت زیادہ مفید ہوتی ہے جن پر بعد میں کسی دوائی کا خاطر خواہ اثر نہیں ہوتا ہے یہ سطح کے قریب کی شریانوں میں اینٹھن دار تنگی پیدا کرتی ہے مثلاً نبض بہت باریک ہو جاتی ہے خاص طور پر جب ورم گردہ کی علامات نمایاں ہوں مریض انگلیوں میں نبض محسوس کرتا ہے، معمولی سی حرکت سے بے ہوشی ہو جاتی ہے۔
ڈاکٹر ڈونر صاحب کہتے ہیں کہ میں اکثر اوقات اس مرض میں یہ دوائی اونچی طاقت میں دیتا ہوں۔ مجھے اونچی پوٹینسی سے خوف نہیں آتا۔ میں نے اس دوا کے نہایت اچھے نتائج دیکھے ہیں خاص طور پر جب گرمیوں میں دانے سے بن گئے ہوں۔ وہ 30 پوٹینسی استعمال کرتا تھا یہ قلت خون والے انتہائی کمزور مریضوں میں بہت موزوں رہتی ہے۔
ایکونائیٹ
اس دوائی سے شدید دباوُ کم ہو جاتا ہے۔
آرم میور
برلن کے ڈاکٹر گیسویس کے بقول اس مرض کے لئے یہ بہت ہی کار آمد دوائی ہے وہ اس کو 4 پوٹینسی میں استعمال کرتا تھا دل کے بڑھ جانے کی صورت میں چھاتی اور سر میں گھٹن اور شدید دل کی دھڑکن کی صورت میں یہ دوائی مظہر ہوا کرتی ہے دل میں شدید حساسیت، چبھن اور بھاری پن پایا جاتا یے۔ بڑھاپے میں اس دوائی کی مخصوص ذہنی علامات کی موجودگی میں بہت جلد اثر کرتی ہے۔ یہ سر کی شریانوں پر بہت اچھا اثر کرتی ہے غالباً یہ دوائی آرم آئیوڈائیڈ سے زیادہ بہتر اثر کرتی ہے۔ یہ دونوں ادویات گہرا اثر کرنے والی ادویات ہیں۔
ارگوٹین
ارگٹ کے زہر کے زیر اثر شریانوں کی دیواروں میں خرابی اور سختی آ جاتی ہے خون کی نالیوں میں تشنجی سکڑن آ جاتی ہیں دل کے فعل کی رفتار بڑھ جاتی ہے اور نالیوں کے غلاف سخت ہو جاتے ہیں بلڈپریشر کی ابتداء میں دل کی دھڑکن میں زیادتی ہو جاتی ہے دل کی بڑھتی ہوئی آواز سنائی دیتی ہے اس وقت ارگوٹین 3ایکس یا 6ایکس بہت اچھا کام کرتی ہے اور مرض کے زیادہ بڑھ جانے کی صورت میں دل کے اندرونی راستوں سر کی شریانوں میں تکلیف بڑھ جانے پر 2ایکس جب مرض کی ابتداء میں یہ دوائی استعمال کی جائے تو مفید رہتی ہے اور مستقل طور پر تکلیف سے نجات مل جاتی ہے۔
نیٹرم آئیوڈائیڈ
ہائی بلڈپریشر میں خاص طور پر ابتداء میں 1ایکس اور بعد میں 3ایکس جب نبض کمزور ہو جائے تو 3ایکس یا 4ایکس مفید رہتی ہے بلڈپریشر دل کے درد چکر اور تنگی نفس کے تمام آئیوڈائیڈ مفید ہوتے ہیں۔
بریٹا آئیوڈائیڈ، کالی آئیوڈائیڈ اور سٹرانشیم آئیوڈائیڈ شریانوں کی سختی میں تبدیلی کا موجب بنتی ہیں۔
آرسنیکم آئیوڈائیڈ بوڑھوں لوگوں کے دل کے لئے ورم شہ رگ دل کے پٹھوں کے ورم اور چربیلی تنزلی کے لئے مفید ثابت ہوتی ہے۔
امائیل نائٹریٹ اور گلونائن وقتی طور پر مرض کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہیں۔
سٹروفینتھس
بوڑھے لوگوں میں خون کی نالیوں کی تکالیف چربیلی تنزلی سکون قلب کا نہ ہونا استسقاء کی طرف جسم کا مائل ہونا جیسی علامات کے لئے مفید ہے۔
ایڈرنالین
ڈاکٹر جوسٹ اور اس کا بیٹا تیسری چھٹی اور بارھویں طاقت شریانوں کی سختی اور ہائی بلڈپریشر میں کامیابی کے ساتھ استعمال کیا کرتے تھے اور بہت ہی اچھے نتائج حاصل کرتے تھے ایڈرنالین کا زیادہ دیر تک استعمال شریانوں اور شہ رگ میں مزید تکالیف کا باعث بن سکتا ہے لیکن اونچی طاقتوں میں استعمال کرنے پر تکالیف کا باعث نہیں بنتی ہے بلڈپریشر کی وجہ سے کانوں میں گرج کی علامت کے لئے یہ دوائی بہت ہی موزوں دوائی ہے۔
کریٹگس
یہ دوائی خون کی نالیوں کے اندرونی سوراخ میں پرت دار جم جانے والی تہوں اور کیلشیم کے جماوُ کو اپنے اندر حل کر کے صاف کرنے کی زبردست صلاحیت رکھتی ہے اور ایسے مریضوں کی زندگی بڑھانے میں کافی ممد و معاون ثابت ہو سکتی یے۔ گھنٹیا کے بعد لاحق ہونے والی دل کی تکالیف کے لئے بہت ہی موزوں دوائی ہے