کل کی لالچ میں اکثر کو چھوڑنا بے وقوفی ہے. آپ یہ بات یاد رکھیں کہ ہومیو پیتھک ادویہ کی کل تعداد 7000 سے بھی زیادہ ہیں. ان میں مستعمل اور مشہور ادویہ بہت کم ہیں. وہ ادویہ جو اپروونگ کے بعد ماہرین کے کلینک کی زین اور معالجاتی تجربات سے گزرنے والی معمولات مطب ادویہ کی تعداد بہت ہی کم ہے.
ایک ملک کا بڑے سے بڑا ہومیو ڈاکٹر بھی اپنی 20،20 سالہ پریکٹس میں 150 ادویہ سے زیادہ استعمال نہیں کرپاتا. ڈاکٹر جے ٹی کینٹ صرف 206 ادویہ پر لیکچر دیا ہے.
ہومیو کے بانی ہنیمن نے صرف 100 ادویہ کی بدولت اتنی شہرت وکامیابی حاصل کی جتنی بعد میں آنے والے کسی ہومیو ڈاکٹر نے کامیابی حاصل نہیں کی ہے. نیش لیڈر کا سکہ پوری دنیا ہومیوپیتھک میں 236 ادویہ پر مہارت سے چمکا ہے.
ایلن کے نوٹس نے تمام ہومیوپیتھک ڈاکٹرز کے دلوں پر گہرا اثر چھوڑا ہے. ہر ایک ہومیوپیتھک کی زبان پر ایلن کا نام ہے. ایلن کی مشہور زمانہ کتاب 183 ادویہ پر مشتمل ہے.
انڈیا کا سب سے مشہور ڈاکٹر راجن شنکرن کی کتاب صرف 100 ادویہ پر مشتمل ہے. وہ the soul of remedies ہے.
جارج وتھالکس نے اپنے شاگردوں کو 20 ادویہ کے بارے سمجھانے کے بعد کہا تھا کہ ہومیوپیتھک کی 20 بڑی ادویہ تقریبا ہومیو کا 55% حصہ بنتا ہے. ساٹھ ادویہ 85% بنتا ہے. 200 ادویہ 99% بنتا ہے. کینٹ 206 ادویہ پر مشتمل ہے. وہ زبانی یاد کرنی چاہئے”.
میں (ڈاکٹر ماجد حسین صابری) اپنی اس 240ادویہ کی لسٹ کے بارے کہتا ہوں کہ یہ “ہومیوپیتھک کا 99% بنتا ہے.
امید ہے کہ آپ کو ان تمام باتوں سے یہ بات سمجھ آگئی ہوگی کہ آزمائش شدہ ادویہ بہت زیادہ ہیں. ان میں معمولات مطب اور ماہرین کی مجرب ادویہ بہت کم ہیں. وہ پورے مٹیریا میڈکا کا 10% بنتا ہے. بقیہ 90% غیر مستعمل اور معالجاتی طور پر غیر مفید ادویہ ہیں.
اس لئے اپنے ذھن کے انتشار کو ختم کرنے، اپنے مطالعہ مٹیریا میڈیکا کو اچھا کرنے، ادویہ کو یاد کرنے اور ریپرٹری سے کماحقہ فائدہ حاصل کرنے کے لئے “مجرب اور معمولات کلینک” میڈیسن کو جاننا اشد ضروری ہے.
اس مضمون کو لکھنے کی وجہ یہ ہے کہ:-
جب میں ہومیوپیتھک کی فیلڈ میں آیا تو سب سے قبل میں نے کاشی رام مٹیریا میڈیکا پڑھا تھا. اس میں کل 1200 ادویہ کا جامع ذکر ہے. اتنی زیادہ ادویہ کو دیکھ کر پریشان ہوگیا،دل مرجھا گیا،ادویہ کو یاد رکھنا مشکل ہوگیا،ذھن منتشر ہوگیا،کیس ڈیل کرنا ناگوار لگنے لگا،ادویہ میں فرق بھی مشکل ہوگا اور دل عجیب کشمکش میں تھا. اس لئے کہ اتنی زیادہ ادویہ میں سے سامنے بیٹھے مریض کی بالمثل دواء تلاش کرنا بہت مشکل ہوگیا. اس کی وجہ یہ تھی کہ میں ہمیشہ مریض کی بالمثل مجموعی علامات کے مطابق ہی دواء تلاش کرتا تھا. پہلے چند مریضوں کی دواء تلاش کرنے کے لئے میں کاشی رام کا 1200 ادویہ پر مشتمل مٹیریا میڈیکا مکمل پڑھا اور ان کا کیس الحمد للہ حل کر دیا. اس طرح تقریبا 10 کیس حل کئے اور ہر بار مکمل کتاب پڑھنی پڑی. اب دل میں یہ سوال پیدا ہوا کہ کیا کتاب میں مذکورہ تمام ادویہ کے دنیا میں مریض ہیں یا نہیں؟ اس سوال کا جواب “نہیں” ہے. اس لئے کہ میں نے دورانہ مطالعہ دیکھا کہ کچھ ادویہ کے بارے بہت جامع اور واضع مخصوص علامات لکھیں ہیں. ساتھ بڑے بڑے ہومیوپیتھک کے “معالجاتی تجربات” کا ذکر تھا. اس لئے میں نے فیصلہ کیا کہ ان ادویہ کو ہائی لائٹ کر کے،ان میں سے ہی مریض کی دواء تلاش کرنی چاہئے. اس لئے میں ان ادویہ کو اپنے علم کے مطابق ہائی رائٹ کر دیا. ان کی تعداد تقریبا 250 تھی.
ان ادویہ کے انتخاب کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ ڈاکٹر کاشی رام نے کتاب کے شروع میں لکھا تھا کہ ” میرے خیال میں ان ہی چالیس ادویہ کا ہماری پریکٹس میں زیادہ واسطہ پڑتا ہے””. اس لئے جن ادویہ کا پریکٹس میں واسطہ پڑتا ہے وہ بہت ہی کم ہیں. تقریبا جب میں 30 کرانک کیس ڈیل کر چکا تو مجھے معلوم ہوا کہ پریکٹس میں استعمال ہونے والی ادویہ 40 سے دوگنا زیادہ ہیں. اس لئے کہ ہر دوسرا مریض ان کاشی رام کی 40 ادویہ سے خارج ہو کر کسی اور دواء کا مریض بنتا تھا. اس لئے 40 کا انحصار چھوڑ دیا.
اس کے بعد جب میں نے ڈاکٹر جارج وتھالکس کا مٹیریا میڈیکا پڑھا تو اس سے بہت سے کیس حل کرنے کے بعد جارج وتھالکس کی “معالجاتی تجربات” سے گزری ہوئی ادویہ کو بھی اپنی لسٹ میں شامل کر لیا. جارج وتھالکس کی ہر دواء مجرب ہے.
اس کے بعد کینٹ کے لیکچر بڑھے. اس کتاب نے بھی مجھے بہت متاثر کیا. بہت کچھ نیا سیکھنے کو ملا. مگر کینٹ لیکچر میں کچھ ادویہ ایسی بھی ہیں جن کو کینٹ نے اپنی کتاب میں ذکر کر دیا ہے. مگر وہ اس کے معالجاتی تجربات سے نہیں ہیں. اس بات کا علم مجھے کینٹ کے انداز بیان سے ہوا. ہر وہ دواء جس کو کینٹ بہت ہی آسان اور واضع طریقہ کے مطابق سمجھا دے وہ مجرب دواء ہوتی ہے. جس کے بارے بس لکھتا جائے اور پڑھنے والے کو اچھی طرح سمجھ نہ آئے وہ مجرب نہیں ہوتی. اس لئے اس قسم کی ادویہ کو چھوڑنا پڑا.
اس کے بعد میں نے نیش لیڈر کو پڑھا. اس سے بھی بہت کچھ سیکھنے کو ملا. جب نیش لیڈر کی کتاب پڑھی اور اس کی کتاب سے بہت سے کیس حل کرنے میں مدد تو نیش لیڈر کی “معالجاتی تجربات” سے گزری ادویہ ہو شامل کر لیا. نیش کی تمام ادویہ مجرب ہیں.
ان چار کتابوں اور اپنی “معالجاتی تجربات” سے ایک تسلی بخش مصدقہ مجرب ادویہ کی معتدل لسٹ بنانے میں کامیاب ہوگیا ہوں. اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ہے.
یہ 260 ادویہ کی لسٹ ہے. یہ لیسٹ جارج وتھالکس کی 52، کاشی رام کی 40، نیش لیڈر کی 200، جے ٹی کینٹ کی 159، بنارس خان کی 80، فاروق احمد قریشی کی 30، میری 40 اکیوٹ معالجاتی ادویہ اور 100 کرانک مزاجی ادویہ شامل ہیں. لیسٹ مضمون کے بالکل آخر میں لکھی ہے.
آپ ان شاء اللہ طالب علمی کے چار سال اور اپنی پریکٹس کے 20 سال تک ان محدود منتخب ادویہ سے باہر نہیں نکل سکیں گے.
میں اپنے تمام شاگردوں کو ان ادویہ کے بارے چند حکم کرتا ہوں:-
- وہ اپنی اپنی کتاب “انسائیکلوپیڈیا کاشی رام” پر ان 260 ادویہ کو اورنج کلر کے ہائی لائٹر سے ہائی ہائی لائٹ کر کے نمبر بھی ساتھ لگا لیں. وہ ہی نمبر لگانے ہیں جو میں نے لگائے ہیں.
- کسی بھی کیس کو ریپرٹرائز کرتے وقت جتنی بھی ادویہ سامنے آئیں ان میں سے آپ نے اپنے مریض کے لئے صرف اس دواء کو سلکٹ کرنا ہے جو ان 260 میں سے ایک ہو. کسی ایسی دواء کو منتخب نہیں کرنا جو ان ادویہ سے خارج ہوں. جو دواء ان ادویہ سے خارج ہو اس دواء کو ترک کر دیں اور اپنے ذہن میں یہ ہی بات لانا کہ دواء “معالجاتی تجربات” میں تصدیق شدہ نہیں. یہ دواء غیر مستعمل ہے.
- ہر روز ایک دواء کا مطالعہ ضرور کیا کریں. جمعرات اور جمعہ کو معالعہ سے چھٹی کرنا بھی ضروری ہے. اس طرح ایک سال میں آپ 260 ادویہ کا مطالعہ مکمل کر لیں گے. دوسرے سال پھر سے مطالعہ شروع سے شروع کریں. مطالعہ کے لئے کاشی رام مٹیریا رکھیں. یہ میری سب سے زیادہ پسندیدہ کتاب ہے. شروع شروع میں زیادہ سمجھ نہیں آئے گی آہستہ آہستہ سمجھ آنے لگے گی. الحمد للہ مجھے بھی اس کتاب کی اس وقت سمجھ آئی جب اس کا 5 مرتبہ مکمل مطالعہ کر لیا.
- یہ 260 ادویہ 30 اور 200 پوٹینسی میں سب سے پہلے خرید لیں. اکثر یہ ہی کافی ہوا کرتی ہیں.
ادویہ تین قسم کی ہوتی ہیں. 1. کرانک ادویہ 2. اکیوٹ ادویہ 3. دونوں صورتوں میں استعمال ہونے والی ادویہ. کرانک ادویہ سے مراد وہ ادویہ جو جو عموما مزمن عوارض اور پرانی امراض میں استعمال ہوتی ہیں. ان کو مزاجی اور کاسیٹیوشنل ریمڈیز کہا جاتا ہے. ان ادویہ کا تعلق جسمانی ساخت کے ساتھ ہے. جیسا کہ سلفر، میڈورینم، نکس، لیکسس، سٹافی وغیرہ. اکیوٹ ادویہ سے مراد وہ ادویہ ہیں جو حاد امراض، مخصوص امراض، حوادثاتی صورتوں اور ایمرجنسی کے طور پر استعمال ہوتی ہیں. ان کا تعلق جسمانی ساخت اور شکل وصورت کے ساتھ بالکل نہیں ہے. جیسا کہ اپیکاک، کیفر، اکونائٹ، بیلاڈونا، کیپسیکم، کولوسنتھ وغیرہ. کچھ بڑی ادویہ ایسی بھی ہیں جو اکیوٹ اور کرانک دونوں طرح استعمال ہوتی ہیں جیسا کہ آرسینک، چائنا، نیٹرم سلف، سٹافی، وغیرہ.
کل تصدیق شدہ ادویہ کتنی ہیں؟
یہ بہت بڑا سوال ہے. اگر نیش لیڈر کا مٹیریا میڈیکا نہ ہوتا تو اس کا جواب دینا میرے لئے بہت ہی مشکل تھا. مگر اب میرے لئے اس کا جواب دینا بہت آسان ہوچکا ہے.
ہومیوپیتھک مٹیریا میڈیکا میں آزمائش شدہ ادویہ کی تعداد بہت ہی زیادہ ہے. مگر وہ ادویہ جن کی علامات کو مریضوں میں مشاہدہ کر کے تصدیق کر لیا گیا ہے وہ بہت کم ہیں.
میری تحقیق کے مطابق ان کی تعداد 260 ہے. میں مکتبہ دانیال سے پبلش شدہ انسائیکلوپیڈیا کاشی رام کے مطابق نمبر وار ذکر کرتا ہوں.
آپ بھی اپنی کتاب میں نمبرنگ کر لیں. ادویہ کے ناموں کے آخر میں نظریہ مفرد الاعضاء کے مطابق ادویہ کے طبی مزاجوں کو بھی ذکر کرتا ہوں. وہ یہ لسٹ ہے:-
- آرٹیمیشیا ولگرس. (Artemisia V ulgaris). عضلاتی اعصابی.
- آرسینک البم. (Arsenicum album). عضلاتی اعصابی.
- آرسنیک آئیوڈیٹم. (Arsenicum iodatum). عضلاتی اعصابی.
- آرم ٹرائفیلم. (Arum triphyllum). عضلاتی اعصابی.
- آرموریشا سٹائیوا. (Armoracea Sativa). عضلاتی اعصابی.
- آرنیکا مونٹانہ. (Arnica montana). عضلاتی اعصابی.
- آکسی جینم. (Oxygenium). عضلاتی اعصابی.
- آگزالیکم ایسڈم. (Oxalic acid). عضلاتی اعصابی.
- آئرس ورسی کولر (Iris versicolor). غدی عضلاتی.
- آئیوڈوفارمم. ( Iodoformum). عضلاتی اعصابی.
- آئیوڈیم. (Idium). غدی عضلاتی.
- ابروٹینم. (Abrotanum). عضلاتی اعصابی.
- اپیکاک. (Ipecacuanha). عضلاتی اعصابی.
- اپی ہسٹٹرینم. (Epyhisterinum) عضلاتی اعصابی.
- آرٹیکا یورنس. (Urtica U