Notice: Function _load_textdomain_just_in_time was called incorrectly. Translation loading for the wordpress-seo domain was triggered too early. This is usually an indicator for some code in the plugin or theme running too early. Translations should be loaded at the init action or later. Please see Debugging in WordPress for more information. (This message was added in version 6.7.0.) in /home/youdoctor/public_html/wp-includes/functions.php on line 6114

Warning: Cannot modify header information - headers already sent by (output started at /home/youdoctor/public_html/wp-includes/functions.php:6114) in /home/youdoctor/public_html/wp-includes/feed-rss2.php on line 8
DHMS 2nd year Hygiene – YOU DOCTOR https://you-doctor.com نوٹ: اس پلیٹ فارم پر ہومیوپیتھک ادویات اور بیماریاں اور انکے کلاسیکل علاج سے متعلق معلومات صرف ہومیوپیتھک ڈاکٹرز اور سٹوڈنٹس کی رہنمائی کے لیے ہیں جو کہ سرچ بار میں کوئی بھی متعلقہ لفظ اردو زبان میں ٹائپ کرنے سے تفصیلاً آپ کے سامنے آ جائیں گی اگر پوسٹ لمبی ہو گی تو اس میں سفید باکس بنا ہوا ہو گا جس میں اس پوسٹ کے عنوان ہونگے کسی بھی مطلوبہ عنوان پر کلک کرنے سے وہ عنوان آپ کے سامنے آ جائے گا Sat, 19 Jun 2021 17:10:37 +0000 en-US hourly 1 https://wordpress.org/?v=6.7.1 https://you-doctor.com/wp-content/uploads/2021/06/cropped-IMG_20210612_163811-32x32.jpg DHMS 2nd year Hygiene – YOU DOCTOR https://you-doctor.com 32 32 ہوا کو صاف کرنے والے قدرتی ذرائع https://you-doctor.com/archives/4822 Sat, 19 Jun 2021 16:59:33 +0000 https://you-doctor.com/?p=4822 ہوا کو صاف کرنے والے قدرتی ذرائع درج ذیل ہیں۔ :بارش بارش کا پانی ہوا میں موجود بہت

The post ہوا کو صاف کرنے والے قدرتی ذرائع appeared first on YOU DOCTOR.

]]>
ہوا کو صاف کرنے والے قدرتی ذرائع درج ذیل ہیں۔

:بارش

بارش کا پانی ہوا میں موجود بہت سی کثافتوں کو بہا کر لے جاتا ہے، اس کے علاوہ بارش کے پانی میں کاربانک ایسڈ گیس حل ہو جاتی ہے اس طرح ہوا میں اس گیس کی زیادتی نہیں ہو پاتی۔

:پودے

پودے سورج کی روشنی میں ہوا کی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو اپنے اندر جذب کر لیتے ہیں اور اس سے خوراک کا کام لیتے ہیں۔

:تیز ہوائیں

تیز ہوائیں ہوا میں شامل ہونے والی کثافتوں کو آبادی سے دور لے جاتی ہیں۔ اس طرح ہوا میں کثافتوں کی مقدار کم ہوتی رہتی ہے۔

:دھوپ

دھوپ ہوا میں موجود بہت سے جراثیم کو ہلاک کرتی رہتی ہے اس طرح جراثیموں سے پاک ہوتی رہتی ہے۔

:نفوذ

ہوا کے تمام اجزاء نفوذ کے عمل سے آپس میں مل کر ہوا کی ترکیب کو تناسب میں رکھتے ہیں۔ اس سے ہوا میں موجود ضررسال کثافتوں کا اثر کم ہو جاتا ہے۔

:اوزون

ہوا میں موجود اوزون ہوا میں موجود نامیاتی کثافتوں کو عمل تکید کے ذریعے دور کر دیتی ہے۔

(DHMS 2nd year Hygiene, natural elements to purify air)

The post ہوا کو صاف کرنے والے قدرتی ذرائع appeared first on YOU DOCTOR.

]]>
ہوا کو گندا کرنے والے عوامل https://you-doctor.com/archives/4802 Sat, 19 Jun 2021 15:35:10 +0000 https://you-doctor.com/?p=4802 ہوا میں ٹھوس اور گیس کی صورت میں کثافتیں پائی جاتی ہیں۔ ٹھوس کثافتیں مثلا ذرات وغیرہ ہوا

The post ہوا کو گندا کرنے والے عوامل appeared first on YOU DOCTOR.

]]>
ہوا میں ٹھوس اور گیس کی صورت میں کثافتیں پائی جاتی ہیں۔ ٹھوس کثافتیں مثلا ذرات وغیرہ ہوا میں معلق رہتے ہیں ٹھوس ذرات میں نامیاتی اور غیر نامیاتی دونوں قسم کے ذرات پائے جاتے ہیں نامیاتی زراعت میں لکڑی کے چھوٹے چھوٹے بیج روٹی وغیرہ کے ریشے مختلف جانداروں کے بال اور کھال سے اترنے والی پپڑیاں اور کی قسم کے جراثیم ہوتے ہیں۔

غیر نامیاتی زراعت میں ریت، پیسا ہوا کوئلہ, نمک اور دھویں میں موجود کاجل وغیرہ کے ذرات شامل ہوتے ہیں۔

یہ ٹھوس کثافتیں بھاری ہونے کی وجہ سے مختلف اشیاء پر لگ جاتی ہیں مثلا کرسی وغیرہ پر جب ان اشیاء کو جھاڑا جاتا آ جاتا ہے تو یہ کثافتیں دوبارہ ہوا میں مل جاتی ہیں۔

گیس کی شکل کی کثافتیں انسانوں اور حیوانوں کے سانس کے ذریعے جلنے کے عمل سے اور نباتاتی اور حیوانی مادوں کے گلنے سڑنے سے ہوا میں شامل ہوتی رہتی ہے سانس لینے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ اور بخارات ہوا میں شامل ہوتے ہیں جلنے کے عمل میں بھی کاربن ڈائی آکسائیڈ اور آبی بخارات ہوا میں شامل ہوتے ہیں اس کے علاوہ وہ جلنے کے عمل سے کاربن مونو آکسائیڈ بھی ہوا میں شامل ہوتی رہتی ہے جو بہت خطرناک ہے۔ بند کمرے میں اس گیس کی زیادتی بے ہوشی کا باعث بن سکتی ہے بعض اوقات اس سے موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ چیزوں کے گلنے سڑنے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے علاوہ امونیا سلفورٹیڈ ہائیڈروجن وغیرہ پیدا ہوتی ہے یہ کثافتیں عام طور پر نالیوں، پاخانوں، قبرستانوں اور دوسری گندگی والی جگہوں میں کثرت سے پائی جاتی ہے یہ کثافتیں رہائشی علاقوں میں انسانی صحت کے لئے بہت مضر ہیں۔

(DHMS 2nd year Hygiene, causes of air pollution, سال دوم)

The post ہوا کو گندا کرنے والے عوامل appeared first on YOU DOCTOR.

]]>
ہوا کے اجزا https://you-doctor.com/archives/4796 Sat, 19 Jun 2021 15:02:08 +0000 https://you-doctor.com/?p=4796 ہوا کے اجزائے ترکیبی درج ذیل ہیں۔ آکسیجن 94ء20 فیصد نائٹروجن 02ء79 فیصد کاربن ڈائی آکسائیڈ 04ء فیصد

The post ہوا کے اجزا appeared first on YOU DOCTOR.

]]>
ہوا کے اجزائے ترکیبی درج ذیل ہیں۔

  1. آکسیجن 94ء20 فیصد
  2. نائٹروجن 02ء79 فیصد
  3. کاربن ڈائی آکسائیڈ 04ء فیصد
  4.  آبی بخارات (ان کی مقدار میں کمی بیشی ہوتی رہتی ہے۔)
  5. ایمونیا بہت معمولی مقدار میں ہوتی ہے۔
  6. اس کے علاوہ نامیاتی زراعت اوزون گیس اور شورے کے تیزاب کے بخارات بھی معمولی مقدار میں ہوا میں موجود ہوتے ہیں۔

:آکسیجن

آکسیجن ہوا کا نہایت اہم جزو ہے یہ سانس لینے اور جلنے کے عمل کے لیے بہت ضروری ہے یہ ایک بے رنگ، بے بو اور بے ذائقہ گیس ہے یہ پانی میں بہت کم حل پزیر ہے۔

:نائٹروجن

ہوا میں نائٹروجن گیس کی مقدار عام ہوا کا 4/5 حصہ ہوتی ہے یہ گیس نباتات اور حیوانات کی بناوٹ میں بڑا حصہ لیتی ہے ہوا میں اس گیس کی موجودگی سے آکسیجن کے اثرات معتدل رہتے ہیں اگر ہوا میں نائٹروجن نہ ہوتی تو جلنے کا عمل بہت تیز ہوتا اور جاندار اشیاء کی موت بھی بہت جلد واقع ہوتی۔

:کاربن ڈائی آکسائیڈ 

ہوا میں اس کیس کا تناسب چار فیصد ہوتا ہے یہ گیس پانی میں حل پذیر ہے سوڈا واٹر کی بوتلوں میں یہ گیس بھری جاتی ہے یہ گیس ہاضمے میں مدد دیتی ہے۔ یہ گیس بے رنگ ہوتی ہے اس میں ہلکی سی گو پائی جاتی ہے اس کے ذائقے میں تیزابیت پائی جاتی ہے اس کی زیادہ مقدار میں موجودگی جلنے کے عمل کو ختم کر دیتی ہے اگر اس کیس کو چونے کے پانی میں گزارا جائے تو پانی کا رنگ دودھیا ہو جاتا ہے۔ یہ گیس عام ہوا کے نسبت بھاری ہوتی ہے بندہ کو اور گہرے غاروں میں جمع ہوجاتی ہے اگر کوئی آدمی کسی اس قسم کے کنویں یا غار میں جس میں یہ گیس جمع ہو اتر جائے تو وہ بے ہوش ہو جاتا ہے اس سے اس کی موت بھی واقع ہوسکتی ہے۔ یہ گیس ہر جاندار کے سانس کے ساتھ خارج ہوتی رہتی ہے جلنے والی چیزوں کی کاربن ہوا سے مل کر کاربانک ایسڈ گیس بناتی ہے۔ اس کے علاوہ حیوانی اور نباتاتی مادوں کے گلنے سڑنے سے بھی یہ گیس پیدا ہوتی ہے تمام درخت اور پودے سورج کی روشنی میں کاربانک گیس کو اپنے اندر جذب کرتے رہتے ہیں اور آکسیجن خارج کرتے رہتے ہیں جس کی وجہ سے ہوا میں ان گیسوں کا تناسب قائم رہتا ہے۔

:آبی بخارات

ہوا میں ابھی بخارات کی موجودگی ہمارے جسم کے درجہ حرارت کو مناسب رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے ہوا میں آبی بخارات سورج کی گرمی سے پانی کے بخارات میں تبدیل ہونے سے شامل ہوتے رہتے ہیں۔ اس کے علاوہ انسانوں اور حیوانوں کے سانس کے ساتھ بھی آبی بخارات خارج ہوتے ہیں جو ہوا میں شامل ہوتے رہتے ہیں جلنے کے عمل سے بھی آبی بخارات بنتے ہیں جو ہوا میں مل جاتے ہیں۔

:امونیا

امونیا ہوا میں بہت معمولی مقدار میں ہوتا ہے یہ نائٹروجن اور ہائیڈروجن کا مرکب ہے جو چیزوں کے گلنے سڑنے سے پیدا ہوتا ہے یہ بارش کے پانی کے ساتھ مل کر پودوں کو نائٹروجن پہنچ جاتا ہے۔

:اوزون

یہ دراصل تیز قسم کی آکسیجن ہے فضا میں موجود برقی رو آکسیجن کو اوزون میں بدل دیتی ہے اس جگہ جہاں پر پانی زیادہ مقدار میں آبی بخارات میں تبدیل ہوتا رہتا ہے یہ گیس بھی پیدا ہوتی ہے یہی وجہ ہے کہ یہ گیس ساحلی علاقوں میں پائی جاتی ہے پہاڑوں کی چوٹیوں پر بھی یہ موجود ہوتی ہے یہ ایک بہت مفید گیس ہے کیونکہ یہ تمام حیوانی کثافتوں کو جلا کر ان کے نقصان دہ اثرات کو ختم کر دیتی ہے۔

(DHMS 2nd year Hygiene, Composition of air, oxygen, nitrogen, carbon dioxide, vapours,  ammonia, ozone, سال دوم)

The post ہوا کے اجزا appeared first on YOU DOCTOR.

]]>
انسانی زندگی میں ہائی جین کی اہمیت https://you-doctor.com/archives/4696 Thu, 17 Jun 2021 13:20:50 +0000 https://you-doctor.com/?p=4696 ہائی جین این یو نانی لفظ ہائیجیا سے مشتق ہے ہائیجیا قدیم یونان میں صحت کی ایک دیوی

The post انسانی زندگی میں ہائی جین کی اہمیت appeared first on YOU DOCTOR.

]]>
ہائی جین این یو نانی لفظ ہائیجیا سے مشتق ہے ہائیجیا قدیم یونان میں صحت کی ایک دیوی کا نام تھا اسی مناسبت بہت سے حفظان صحت کے علم کو ہائی جین کہا جاتا ہے۔ یہ عالم ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر صحت مند زندگی گزارنے اور بیماریوں سے بچاؤ کے طریقے بتاتا ہے۔ علم حفظان صحت کے اصولوں کا جاننا ہر شخص کے لئے ضروری ہے کیونکہ ان کے جاننے سے جہاں ذاتی صحت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے وہیں پر اپنے اردگرد رہنے والے لوگوں کی اجتماعی صحت کو بھی بہتر بنایا جاسکتا ہے۔

انفرادی اور اجتماعی حفظان صحت کے مزید دو پہلو ہیں۔

  1. ذہنی حفظان صحت
  2. جسمانی حفظان صحت

:ذہنی حفظان صحت

اچھی اور کامیاب زندگی گزارنے کے لیے جہاں تندرست جسم کی ضرورت ہوتی ہے وہاں ذہنی صحت کا ہونا بھی لازمی ہے ہمارا فرض ہے کہ ہم جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ اپنی صحت کا بھی خیال رکھیں۔ کیونکہ ایک ذہنی طور پر صحت مند انسان ہی اپنے آپ کو تعمیری کاموں کی طرف راغب کر سکتا ہے، اگر کوئی آدمی ذہنی طور پر تندرست نہیں ہوگا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس میں بے یقینی فکروفاقہ، پریشانی، بے حوصلگی، خوف، تعصب، نفرت اور ذہنی انتشار وغیرہ پائے جائیں گے جو اس کی عقل کو دبا دیں گے اور اس کی دماغی قابلیتوں کو ماؤف کر دیں گے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلے گا کہ وہ آدمی ہر کام میں ناکامی کا منہ دیکھے گا جس سے اس میں غم و غصہ پیدا ہوگا جو اس کے اعصاب پر اثر انداز ہوگا ان سب امور کا نتیجہ یہ ہو گا کہ اس شخص کے دل میں کمزوری پیدا ہو جائے گی۔ قوت ہاضمہ بھی ختم ہوجائے گی اور جسم نڈھال رہے گا اور یوں وہ جسمانی صحت گنوانے کے ساتھ ساتھ سماجی لحاظ سے بھی تباہ و برباد ہو جائے گا۔

ذہنی صحت کی بہتر نشوونما کے لیے ضروری ہے کہ اچھی سوسائٹی کو اپنایا جائے تاکہ دل میں دوسروں کے لئے خلوص اور پیار کے جذبات پیدا ہوں اور نیک اعمال کی طرف مائل ہو، گھریلو کام میں مشغولیت، ورزش، کتاب کا مطالعہ اور سیر و تفریح ایسے عوامل میں جو انسان کو برے قسم کے خیالات سے دور رکھ کر اسے ذہنی صحت سے ہمکنار کرتے ہیں یہ ہر شخص کا فرض ہے کہ وہ اپنی انفرادی صحت کے ساتھ ساتھ اجتماعی صحت کا بھی خیال رکھے اس مقصد کے لیے اسے چاہیے کہ وہ مختلف سماجی اور فلاحی کاموں میں حصہ لے اور دوسروں کی ذہنی صحت کی نشونما کے مواقع پیدا کرے۔

حکومت اور دوسرے فلاحی اداروں کا فرض ہے کہ وہ بھی قوم کی اجتماعی ذہنی صحت کے لیے قوم کو سماجی انصاف، جان و مال کا تحفظ، روزگار، مکان، متوازن خوراک، علاج کی سہولتیں، تعلیم اور تفریح کے بہتر مواقع فراہم کریں۔

:جسمانی حفظان صحت

کسی شخص کے جسمانی حفظان صحت کے لیے مندرجہ ذیل ضروریات کا ہونا لازمی ہے، مثلا گھر، صاف پانی،  تازہ ہوا، متوازن غذا، اچھا لباس، تعلیم، مناسب روزگار اور سیر و تفریح کے مواقع کے علاوہ ہر شخص کے لئے لازمی ہے کہ وہ اپنی جسمانی صحت کے نشوونما کے لئے صفائی کا پورا پورا خیال رکھے۔ اپنے جسم کو گندگی اور دوسری آرائشوں سے پاک رکھے موسم کے مطابق گرم یا ٹھنڈے پانی سے غسل کرے۔ جسم کی پاکیزگی بہت سی بیماریوں سے بچاتی ہے سر میں روزانہ کنگھی کرنا بھی ایک اچھی عادت ہے اس سے بال گرنے سے محفوظ رہتے ہیں چہرے کی صفائی بھی بہت ضروری ہے، آنکھیں اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہیں اگر یہ خراب ہو جائے تو انسان کسی کام کا نہیں رہتا اس لئے آنکھوں کی بڑی حفاظت کرنا چاہیے۔ دانتوں کی صفائی بھی جسمانی حفظان صحت کے لیے بہت ضروری ہے ان کی صفائی بھی بہت سی بیماریوں سے بچاتی ہے ہاتھوں اور پاؤں کی صفاہی سے بھی انسان بہت سی بیماریوں سے بچا رہتا ہے۔

جسمانی یا ذہنی صحت کے لئے مناسب ورزش بہت ضروری ہے۔ باقاعدہ ورزش صحت کو برقرار رکھتی ہے ورزش سے جسم کے مختلف نظام درست کام کرتے ہیں اس سے ان کا نظام تنفس، نظام انہظام، نظام عضلات، نظام اعصاب، نظام دوران خون اور جلد وغیرہ کے افعال بہتر ہو جاتے ہیں۔

اچھا اور مناسب لباس جسمانی صحت کے لیے بہت ضروری ہے لباس ہمیشہ موسم کی مناسبت سے پہننا چاہیے تنگ لباس نقصان دہ ہوتا ہے لباس کا آرام دہ ہونا بھی صحت کی بہتری کے لیے لازمی ہے۔ کام کاج کے بعد مناسب آرام اور نیند ذہنی اور جسمانی حفظان صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔

اچھی خوراک اور صاف پانی صحت کے لیے لازمی ہے۔ خوراک ہمیشہ متوازن ہونی چاہیے، خوراک کی مقدار کے ساتھ خوراک کے اوقات کا بھی خیال رکھنا چاہیے، بچوں کے لیے خوراک ان کی عمر کے مطابق ہو تو بہتر ہے۔

انفرادی جسمانی صحت کے ساتھ ساتھ اجتماعی حفظان صحت کا بھی بہت خیال رکھنا چاہیے کیونکہ ہم اپنے آپ کو اپنے اردگرد کے ماحول سے علیحدہ نہیں کرسکتے اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم جہاں اپنی جسمانی صفائی کا خیال رکھتے ہیں وہیں پر اپنے گلی کوچوں کی صفائی کا خیال رکھیں۔ کیونکہ گلی کوچوں کی صفائی سے مچھر اور مکھیاں وغیرہ پیدا نہیں ہو سکیں گی اور وہ مختلف قسم کی بیماریوں کا باعث نہیں بنیں گی اس کے علاوہ سکولوں، دفتروں، سیر گاہوں اور تفریح گاہوں کی صفائی کا بھی اجتماعی حفظانِ صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔

ہم درج بالا باتوں کو مد نظر رکھ کر ہی اپنی اجتماعی اور انفرادی صحت کو برقرار رکھ سکتے ہیں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق صحت جسم انسانی کی اس کیفیت حیات کا نام ہے جو انسان کی جسمانی صحت ذہنی درستگی اور اس کی سماجی اور معاشی بہبود  کی مظہر ہو۔

حفظان صحت کے بارے میں لوگوں کو  مناسب تعلیم دینا بہت ضروری ہے تاکہ لوگ حفظان صحت کے اصولوں کو جان سکیں اور ان پر عمل پیرا ہو کر صحت مند زندگی گزار سکیں۔

اس مقصد کے لئے اخباروں، کتابوں اور دوسرے تصویریں لٹریچر مثلا اسٹیکرز، اشتہارات اور پمفلیٹوں سے مدد لی جا سکتی ہے حفظان صحت کے اصولوں کو مناسب پیرائے میں ان کے ذریعہ ہر جگہ پہنچایا جا سکتا ہے، اس کے علاوہ ریڈیو اور ٹی وی بھی اس سلسلے میں مددگار ثابت ہوسکتے ہیں۔ اس معاملے میں ٹی وی حفظان صحت کے بارے میں پروگرام، ہدایات اور اشتہارات وغیرہ کے ذریعے بڑے مؤثر طریقے سے تعلیم دے سکتے ہیں اور جہاں ٹی وی نہیں ہیں وہاں پر ریڈیو کی ابھی تک ایک اپنی اہمیت ہے اس لئے ریڈیو پر بھی حفظان صحت کے بارے میں پروگرام دیے جانے چاہیے تاکہ حفظان صحت کی باتیں ہر ایک تک پہنچ سکیں۔ اس کے علاوہ ڈراموں اور فلموں کے ذریعے بھی انسانی صحت کے بارے میں لوگوں کو بڑے پراثر طریقے سے بتایا جاسکتا ہے۔

سکولوں میں طلبہ کے لئے لیکچرز کا اہتمام جن میں صحت سے متعلقہ اہلکار انہیں صحت کی باتیں بتائیں بڑی اہمیت رکھتے ہیں اسی طرح کے لیکچرز کا اہتمام اگر محلہ وار بھی کر لیا جائے تو ان سے ہر کوئی مستفید ہو سکتا ہے۔

بچے کی ابتدائی تعلیم کیونکہ ماں کی گود میں ہی ہوتی ہے اس لیے عورتوں کو اس معاملہ کی مناسب تعلیم کا دیا جانا ضروری ہے تاکہ وہ مائیں بن کر اپنے بچوں کو حفظان صحت کے اصولوں سے روشناس کرا سکیں۔

بہرحال اس عمل کی بہت زیادہ ضرورت ہے کہ معاشرے کے ہر فرد کو حفظان صحت کے اصولوں سے روشناس کرایا جائے تاکہ ہمارا معاشرہ صحت مند ہو سکے اس لیے اس معاملے میں حکومت کے اداروں کے ساتھ ساتھ معاشرے کے ہر فرد کو اپنے اپنے طور پر کوشش کرنی چاہیے۔

(DHMS 2nd year Hygiene, Importance of Hygiene سال دوم)

The post انسانی زندگی میں ہائی جین کی اہمیت appeared first on YOU DOCTOR.

]]>